Saturday, May 1, 2021

ہمارے وینٹی لیٹرز

ھم جب دنیا میں آئے تھے تو ھمارے جسم کے وینٹی لیٹرز یعنی ھمارے پھیپھڑے بالکل تیار حالت میں تھے لیکن ابھی آن نھیں ھوئے ۔ 
 ھم نے گھبراکر ایک چیخ ماری اور رونا شروع کردیا ۔
اس چیخ کے ساتھ ھی ھمارے وینٹی لیٹرز نے آن ھو گئے اور  آج تک آن ھیں اور ھماری آحری سانس تک آن رہیں گے
یہ وینٹی لیٹرز آن ھوئے تو ڈاکٹرز اور ماں نے اطمینان کا سانس لیا کہ ماشاءاللہ بچہ زندہ رھے گا۔۔
 اس دن کے بعد سے آج تک  ھم مزے سے  مسلسل سانس لے رھے ھیں
 اس طرح کہ ھمیں یاد ھی نھیں رہتا کہ ھم سانس بھی لے رھے ھیں
 اس لیے کے بنانے والے نے ھمارے بلٹ ان وینٹی لیٹرز کو آٹو پائلٹ پر لگا رکھا ھے۔۔
اچھا یہ وینٹی لیٹر ایسے انوکھے ھیں کہ انسان کھیلے کودے ساری دنیا گھومے۔مشقت کے سارے کام کرے بازاروں میں چکر لگا تا پھرے ورزشیں کرے ناچے کودے ، 
قلا بازیاں کھائے
 دریا میں غوطے لگائے پہاڑوں کی بلندیوں کی سیر کرے 
یہ وینٹی لیٹرز ھر جگہ اسے زندہ رہنے کی بہترین سہولتیں فراھم کرتے رھتے ھیں
حتی کہ انسان کو یہ بات یاد ھی نھیں رہتی ھے کہ وہ

 " وینٹی لیٹر پر ھے ۔"
ان وینٹی لیٹرز کو استعمال کرنے کے لیے اسپتال کی ضرورت نہ کس بیڈ پر ایک جگہ لیٹے رہنے کی حاجت
 نہ کوئی فیس نہ کوئی ٹیسٹ نہ دوا نہ کوئی احتیاط ۔نہ آپ کو کوئی پریشانی نہ آپ کے لواحقین کو کوئی دشواری اور نہ کسی انسان کا آپ پر کوئی احسان ۔
 نوزائیدہ بچہ ایک منٹ میں 20 سے 30 مرتبہ۔۔نوجوان اور بزرگ حضرات 12 سے 20 مرتبہ سانس لیتے ھیں اور اتنی ھی مرتبہ نکالتے ھیں ۔ 
 گویا ھر انسان ایک دن میں 17 سے 30 ھزار مرتبہ بغیر کسی دشواری کے  ساری زندگی مسلسل سانس لیتا رہتا ھے۔
 اس عدد کو ذرا اپنی آج تک کی زندگی کے شب و روز سے ضرب دے کر دیکھیں ۔۔
یہ وہ سانس ھیں ۔۔۔جن کے لیے کہا جاتا ھے جب تک سانس تب تک آس۔ 
 یہ تو آپ جانتے ھی ھیں کہ سانس کے رکتے ھی بڑے بڑے بادشاہ، سپہ سالار، وزیر، سفیر ھڈیوں اور گوشت کے قابل تدفین ڈھیر میں تبدیل ھو جاتے ھیں۔
ویسے آپس کی بات ھے کہ اپنے ان وینٹی لیٹرز کا شکر نہ ھم ادا کرسکتے نہ آپ
 لیکن ایک سجدہ شکر ادا کرنے سے 
دل کا بوجھ  کسی حد تک کم تو ھو ھی سکتا ھے ۔

No comments:

Post a Comment