کہتے ہیں کہ منگول جنگجو چنگیز خان نے بخارا پر حملہ کیا تو وہ اس شہر کو فتح نہ کر سکا ، اس وقت چنگیز خان کو ایک ترکیب سوجی اور اس نے بخارا کے لوگوں کو پیغام بھیجا کہ تم میں سے جو اسلحہ ترک کر کے ہمارے ساتھ دینگے ،ہم ان کو امان دینگے اور جو اسلحہ نہیں چھوڑیں گے وہ بہت بچھتائیں گے ۔
چنگیز خان کے اس پیغام سے بخارا کے لوگوں میں اختلاف پیدا ہو ،ایک گروہ نے کہا کہ یہ صرف دھوکہ ہے ، اگر چنگیز خان میں بخارا کو فتح کرنے کی طاقت ہوتی تو وہ ہمیں امان دینے کی آفر کیوں کرتا یہ اس کے کمزوری کی دلیل ہے ہمیں اپنی عزت ،ناموس اور اپنے ملک کے لئے چنگیز سے مردانہ وار لڑنا چاہئے ، جبکہ دوسرے گروہ نے کہا کہ جب چنگیز خون ریزی کیئے بغیر معاملہ حل کرنا چاہتا ہے اور وہ ہمیں آمان بھی دے رہا ہے جبکہ وہ اتنا کمزور بھی نہیں ہے کہ اگر چاہے تو بخارا فتح نہ کر سکے ،لہذا ہمیں اپنے اور دوسروں کی جانوں کو بچانا چاہیے اور چنگیز کی آفر قبول کرنی چاہئے ۔
اس گروہ نے چنگیز کو اپنی آمادگی کا پیغام بھیجا ، جبکہ دوسرے گروہ نے آفر رد کرتے ہوئے لڑنے کا اعلان کیا ، چنگیز نے پہلے گروہ کو پیغام دیا کہ تم اس باغی گروہ کو شکست دینے میں ہماری مدد کرو ،جنگ ختم ہونے پر میں تم لوگوں کو حکومت دوں گا ، بخارا کے اس بیوقوف گروہ نے اپنے ہی لوگوں کے خلاف چنگیز کا ساتھ دیا ۔
لڑنے والے بہادر جوان سارے مارے گئے اور چنگیز خان نے بخارا فتح کی ۔
لیکن بزدلی اور خیانت کے ساتھ اپنے ہی بھائیوں کے خلاف غیر کا ساتھ دینے والے گروہ کے اوپر قیامت تب گری جب چنگیز نے ان سب کو بھیڑ بکریوں کے طرح ذبح کرنے کا حکم دیا. یوں یہ خیانت کار اپنے بھیانک انجام کو پہنچ گئے .
ان کے قتل کے بعد چنگیز نے کہا کہ جو لوگ اپنے بھائیوں سے وفا نہیں کر سکتے وہ ہمارے وفادار کیسے ہو سکتے ہیں، جبکہ ہم تو مکمل غیر ہیں ، کل کوئی اور ہم پر حملہ آور ہو جائے اور وہ بھی ان کو آمان کی آفر کرے تو یہ بزدل لوگ ان کا بھی ساتھ دیں گے ۔
No comments:
Post a Comment