Sunday, September 13, 2020

‎مولانا روم رحمة اللّہ علیہ


‎مولانا روم رحمة اللّہ علیہ  کا واقعہ  ہے کہ آپ بڑے عالمِ  دین تھے اور حدیث و فقہ پڑھاتے تھے ۔ ان کا اپنا مدرسہ تھا ۔ تو ، وہاں پر ایک دن پڑھا رہے تھے کہ ایک درویش آگیا ، وہ ایک مجذوب درویش تھا ۔ اس نے کہا ... " یہ کتابیں کیا ہیں ؟ "  

‎  مولانا روم رح نے کہا ، " تُو درویش آدمی ہے ، تُو کیا جانے کہ یہ کیا ہے ؟  یہ بہت اعلیٰ باتیں ہیں ، نوٹس ہیں ، حدیث ہے ، فقہ ہے ، قرآن ہے ، تفسیر ہے ، اب  میں تمہیں کیا بتاوٴں کہ یہ کیا کچھ ہے ۔ تُو اسے جانے دے  اور تُو  جا ۔ " 

‎مجذوب نے کہا ، اچھا ،  اور  پھر یہ کام کیا کہ ،  ساری کتابیں اٹھا کر تالاب کے پانی میں ڈال دیں  ، جو کہ مسجد کے صحن میں تھا ۔ 

‎     مولانا نے چیخیں لگانی شروع کر دیں کہ میری زندگی بھر کی محنت چلی گئی  ہے ، اور میری ساری زندگی کا حاصل غرق ہو گیا  ۔ 

‎   مولانا روم رح جب بہت زیادہ  روئے ،  تو اس درویش نے  ہاتھ ڈالا ، اور بالکل خشک کتابیں پانی سے نکال لیں  ۔ مولانا حیران رہ گئے اور کہا ، " یہ کیا ہے ؟ "

‎    وہ کہنے لگے ، " تُو کیا جانے کہ یہ کیا ہے  ؟ تُو اپناکاروبار کر ۔"   اتنا کہہ کر وہ آگے چلے گئے ۔ 

‎   کہتے ہیں تین سال مولانا روم اس درویش کے پیچھے پیچھے اور وہ آگے چلتے رہے ۔
‎بڑی مشکل سے مولانا نے انہیں پکڑا کہ خدا کے لئے  مجھے معاف کر دیں .

‎    میں تین سال سے آپ کے پیچھے پھر رہا ہوں کہ مجھے اپنا بنا لو ۔ 

‎  کہنے لگے ۔۔۔۔،
‎    " تُو صرف تین سال سے میرے پیچھے ہے اور میں تو پچیس سال سے تیری تلاش میں ہوں ۔ " 
 
‎  تو بات اتنی ساری ہے کہ ،  جو سچا پیر ہوتا ہے ، وہ سچے مرید کی تلاش میں ہوتا ہے ۔ سچا پیر  بڑی Rare  چیز ہوتا ہے ۔ 

‎    حضرت واصف علی واصف رح
‎   ( گفتگو 3 )

No comments:

Post a Comment