مولانا روم رحمة اللّہ علیہ کا واقعہ ہے کہ آپ بڑے عالمِ دین تھے اور حدیث و فقہ پڑھاتے تھے ۔ ان کا اپنا مدرسہ تھا ۔ تو ، وہاں پر ایک دن پڑھا رہے تھے کہ ایک درویش آگیا ، وہ ایک مجذوب درویش تھا ۔ اس نے کہا ... " یہ کتابیں کیا ہیں ؟ "
مولانا روم رح نے کہا ، " تُو درویش آدمی ہے ، تُو کیا جانے کہ یہ کیا ہے ؟ یہ بہت اعلیٰ باتیں ہیں ، نوٹس ہیں ، حدیث ہے ، فقہ ہے ، قرآن ہے ، تفسیر ہے ، اب میں تمہیں کیا بتاوٴں کہ یہ کیا کچھ ہے ۔ تُو اسے جانے دے اور تُو جا ۔ "
مجذوب نے کہا ، اچھا ، اور پھر یہ کام کیا کہ ، ساری کتابیں اٹھا کر تالاب کے پانی میں ڈال دیں ، جو کہ مسجد کے صحن میں تھا ۔
مولانا نے چیخیں لگانی شروع کر دیں کہ میری زندگی بھر کی محنت چلی گئی ہے ، اور میری ساری زندگی کا حاصل غرق ہو گیا ۔
مولانا روم رح جب بہت زیادہ روئے ، تو اس درویش نے ہاتھ ڈالا ، اور بالکل خشک کتابیں پانی سے نکال لیں ۔ مولانا حیران رہ گئے اور کہا ، " یہ کیا ہے ؟ "
وہ کہنے لگے ، " تُو کیا جانے کہ یہ کیا ہے ؟ تُو اپناکاروبار کر ۔" اتنا کہہ کر وہ آگے چلے گئے ۔
کہتے ہیں تین سال مولانا روم اس درویش کے پیچھے پیچھے اور وہ آگے چلتے رہے ۔
بڑی مشکل سے مولانا نے انہیں پکڑا کہ خدا کے لئے مجھے معاف کر دیں .
میں تین سال سے آپ کے پیچھے پھر رہا ہوں کہ مجھے اپنا بنا لو ۔
کہنے لگے ۔۔۔۔،
" تُو صرف تین سال سے میرے پیچھے ہے اور میں تو پچیس سال سے تیری تلاش میں ہوں ۔ "
تو بات اتنی ساری ہے کہ ، جو سچا پیر ہوتا ہے ، وہ سچے مرید کی تلاش میں ہوتا ہے ۔ سچا پیر بڑی Rare چیز ہوتا ہے ۔
حضرت واصف علی واصف رح
( گفتگو 3 )
No comments:
Post a Comment