۔ 👈 *مکافات کی چکی چلتی آہستہ ہے لیکن پیستی بہت باریک ہے*۔👉
امی آج تو بھائی نے بھابھی کو خوب مارا ہےصغیرہ نے مسکراتے ہوئے اپنی امی کو بتایا اچھا ہوابہت اتراتی تھی میں نے ہی تیرے بھائی سے کہا تھا کہ زیادہ جورو کا غلام بن کے مت رہا کر، پیار کے ساتھ غصہ اور ناراضگی بھی ضروری ہے، کبھی کبھی ڈانٹ ڈپٹ بھی ہونی چاہیے لیکن تیرے بھائی نے تھوڑی بات کو زیادہ سمجھا اور میں تو کہتی ہوں اچھا ہی کیا دو چار اور مارنے چاہیے تھے...
صغیرہ نے مسکراتے ہوئے اثبات میں سر ہلایا اور بات بلکہ کہا جائے اس سازش میں حصہ لیتے ہوئے معلومات میں مزید اضافہ کیا بھائی تو بھابھی کو چھوڑنے کے لیے بھی کہہ رہے تھےمیں تو کہتی ہوں اگر ایسا ہوا تو اچھا ہی ہوگا اس سے پہلے کہ ماں کوئی جواب دیتی تبھی فون کی گھنٹی بجی ماں نے گھنٹی کی آواز سن کر صغیرہ سے کہا دیکھ کس کا فون ہے...
اس وقت کون ہوسکتا ہے شاید باجی کا فون ہو ان کو بھی یہ خوش خبری سناتی ہوں صغیرہ سرگوشی کے انداز میں گنگناتی ہوئی اٹھی باجی کا نمبر دیکھ کر فون اٹھایااور چہک کر کہا ہیلو لیکن ادھر کی بات سن کر چیخ ماری ماں نے گھبراتے ہوئے پوچھا کیا ہوا صغیرہ خیر تو ہےصغیرہ نے روتے اور ہکلاتے ہوئے بتایا امی جان باجی باجی وہ باجی کو ان کے شوہر نے بہت مارا ہے اور طلاق دینے کا کہہ رھے ھیں.
اب بھی کوئ نا سمجھے تو اسکی کم عقلی.
No comments:
Post a Comment