میں ابهی مریضوں سے نمٹ ہی رہا تھا کہ اچانک وہ بچے کو اٹهائے بوکهلائی ہوئی میرے کلینک میں آئی .پهولی ہوئی سانسیں بتا رہی تهیں کہ پیدل آئی ہے .اپنے حلیئےسے بهی بے نیاز لگتی تهی .بچے کو بیڈ پر لٹا کر تیزی سے میری طرف مڑی ۔
اس کے کچهہ کہنے سے پہلے میں جلدی سے اٹها اور بچے کا معائنہ کرنے لگا .گلے میں انفیکشن کی وجہ سے اسے تیز بخار تها جس کے سبب اس پر غنودگی طاری تهی۔
میں نے مکمل چیک اپ کے بعد اسے ضروری میڈیسن دی اور انجیکشن شامل کر کے ڈرپ لگا دی .اس تمام وقت وہ بے چینی سے بچے کے ارد گرد گهومتی رہی . میں نے اسے بولا
" اس کے قریب کرسی پر بیٹهہ جاو ،ڈرپ ختم ہونے تک ان شاء اللہ بچے کا بخار اتر جائے گا ."
بیٹهہ کر بهی اسے سکون نہ ملا .آئتیں پڑهہ پڑهہ کر اس پر دم کرتی رہی . بار بار اس کے ماتهے پر ہاتهہ رکهتی ،اس کا منہ چومتی اور اپنے آنسو صاف کرتی رہی ، تبهی میری نظر اس کے پاوں پر پڑی .جس سے خون رس رہا تها ،
میں نے پوچها ،"تمہارے پاوں کو کیا ہوا "جهک کر دیکها اور بے دلی سے مسکرا کر بولی .
"روڈ پر بہت رش تها ، سواری کے انتظار میں دیر ہو جاتی ، اس لئے بهاگی چلی آئی " میرے گهر سے بہت دور تو نہیں ہے آپ کا کلینک !
لیکن یہ خون ؟ میں نے کہا .
سر جهکا کر شرمندہ سی بولی ،"گهر سے نکلتے ہوئے جوتی بدلنے کا خیال نہیں رہا ،گلی کی نکڑ پر موچی بیٹهتا ہے نا ،اس کی کوئی کیل اس پلاسٹک کی جوتی میں آگئی ہو گی "
پاوں اٹها کر دیکها تو واقعی ایک بڑی کیل جوتی سے آرپار ہو گئی تهی .جس نے اس کے تلوے میں اچها خاصا زخم کر دیا تها .میں نے نرس کو پاوں صاف کر کے پٹی کرنے کو کہا .
جب بچے کی حالت سنبهلی تو سکون اس کی روح میں سما گیا .اسے اٹها کر جانے لگی تو میں نے کہا .
"تمہارے پاوں میں اتنا گہرا زخم ہے ،درد نہیں ہو رہا کیا ؟"
بچے کو سینے سے لگا کر چومتے ہوئے بولی .
"ڈاکٹر صاحب ! درد جب دل میں ہو تو پاوں میں کہاں رہتا ہے۔"
No comments:
Post a Comment