سوال : سر! آپ نے فرمایا تھا کہ اگر مسائل کو نظرانداز کر دیا جائے تو مسائل خودبخود حل ہو جاتے ہیں ۔ یہ بات سمجھ میں نہیں آئی ؟
جواب :
آپ کو یہ بات تو سمجھ میں آتی ہے ناں کہ نوے فیصد آپ کے مسائل ، آپ کے الجھائے ہوئے مسائل ہیں :
رات دن گردش میں ہیں سات آسماں
ہو رہے گا کچھ نہ کچھ گبھرائیں کیا
یہ دن رات جو چل رہے ہیں ، یہ آپ کے حالات پیدا کرنے کیلئے آئے ہیں ۔
یہ گردشِ زماں و مکاں آپ کو مسائل دینے کیلئے آئی ہے اور مسائل حل کرنے کیلئے آئی ہے ۔
آپ تو خود الجھے ہوئے ہیں ، مسائل کے حل کو چھوڑ دو ۔
جو بات چلنے سے حاصل نہیں ہوتی ، وہ ٹھہرنے سے حاصل ہو جاتی ہے ۔
سکون کی تلاش میں آپ ، ایسی منزل پہ پہنچ گئے ہو ، جہاں سکون نام کی کوئی چیز نہیں ہے ۔
اب ان منزلوں سے نکلنے کا آسان طریقہ یہ ہے کہ آپ تھوڑا سا خاموش ہو جاؤ ، ٹھہر جاؤ ، اس گھڑی کو نکلنے دو ، آپ اپنے موجود عمل سے نجات پا لو ،
اور اپنے آپ کو ، اپنے موجود الجھاؤ سے الگ کر لو ۔
یہ جو آپ کی پھیلنے کی خواہش ہے اگر یہ آپ کے اندر کوئی دقّت پیدا کر رہی ہے تو سمٹ جاؤ ، ٹھہر جاؤ ، اور رک جاؤ ۔ تو آپ کو سکون مل جائے گا ۔
کسی چیز کو ، کبھی دوڑ کے تلاش کیا جاتا ہے ، کبھی پاس جاکے اسے دیکھا جاتا ہے ، اور کبھی ، اپنے پاس بلا کے دیکھا جاتا ہے ۔
اب اللہ کے تلاش کرنے والے ، اللہ کے آگے آگے بھاگے جا رہے ہیں ، اور اللہ پیچھے پیچھے ہے ۔ آپ کبھی ٹھہر جاؤ تو ، وہ خود ہی آ جائے گا ۔
اللہ کیلئے تو زمان و مکاں کچھ نہیں ہیں ، وہ خود ہی آ جائے گا ۔ اس لئے فضل جو ہے اگر تلاش میں نہیں ہے ، تو ٹھہرنے میں ہے ۔
فضل کی تلاش بھی فضل ہے ، اور فضل کا انتظار بھی فضل ہے ۔
میں نے آپ کو پہلے بھی بتایا تھا کہ ، اگر آپ کو تلاش میں فضل دریافت نہیں ہوا ، تو آپ ، انتظار میں فضل لے لو ، اور ٹھہر جاؤ ۔
ایک آدمی نے کہا ! " یا اللّٰہ ! ہم تیری تلاش میں گئے ، تجھے یہاں دیکھا ، تجھے وہاں دیکھا ، پتہ نہیں چلا ، پھر ہم نے دیکھنا چھوڑ دیا ، اور آنکھ بند کر لی ۔"
جب اس نے آنکھ بند کرلی ، تو نظر آنا شروع ہو گیا ۔
ایک کہانی سنو ۔ ایک آدمی کو کسی نے کہا کہ تم اللہ کو نہیں دیکھ سکتے ۔ اس نے کہا میں نے دیکھنا ضرور ہے ۔
کہتا ہے پھر اس طرح کرنا کہ تم سونا نہیں کیونکہ پتہ نہیں وہ کس وقت چکر لگا لے ۔
وہ بےچارہ اس خیال میں جاگتا رہا جاگتا رہا ۔ آخر انسان تھا ، اس کو اونگھ آگئی اور ، اللہ کا دیدار ہوگیا ۔
اٹھا تو رونے لگ گیا ۔ اور پیر صاحب کے پاس گیا کہ آپ نے میرے ساتھ دھوکا کیا اور میری اتنی عمر ضائع کر دی ، اگر مجھے پتہ ہوتا کہ اللہ نے سونے میں ملنا ہے تو میں کاہے کو جاگتا ۔
انہوں نے کہا ، کہ یہ تیرے اتنے جاگنے کا انعام ہے کہ تمہیں سونے میں ملا ۔
بات یہ ہے کہ جاگنا بھی فضول نہیں تھا ، یہ جاگنے کا انعام ہی تھا کہ اُسے اللہ مل گیا ۔
تو بات یہ ہے کہ جاگنا اس کی تلاش کی Investment ہے ۔
اگر آپ اللہ کیلئے مزدوری کر رہے ہیں ، اور اب اللہ کہتا ہے کہ معاوضہ لے جاؤ ، لیکن یہ کہہ رہا ہے کہ میں کام کرتا ہی جاؤں گا ۔
اب آپ کو ٹھہر جانا چاہئے ۔ آپ پہلے بزرگوں کی دعا ہو ، اب اور کیا دعا مانگتے جا رہے ہو ۔۔۔۔۔
ان دعاؤں کی وصولی آپ لوگ ہو ، اور اب ، وصولی لیتے نہیں ہو ،
اب اور دعائیں کرنے لگ جاتے ہو ۔ تمہارے باپ دادا کی دعا ، تمہارے کام آ رہی ہے ۔
اگر صبح کا ناشتہ موجود ہو تو پھر ، وہ آدمی ایمان سے باہر ہے جو ، اور ناشتے کی کوشش کرے ۔
آپ ماڈرن لوگ ہیں لیکن تھوڑا سایہ بھی کر کے دیکھیں ۔
جس کو آج کے دن کی مزدوری مل گئی ہے ، وہ آرام کرے ۔
نیند کیلئے ہی تو آپ جاگ رہے تھے ، اب نیند آئی ہے تو پریشان نہ ہونا ۔
تمہاری پریشانی سے تمہیں حاصل کچھ نہ ہو گا ۔ ایسا نہ ہو کہ پریشانی کا کرتے کرتے ، جب حاصل ہو جائے تو کھانے والا کوئی نہ ہو ۔
یہ نہ ہو کہ صحت ہی خراب کر لیں ، یہ نہ ہو کہ کھانا پکاتے بھوک ہی ختم ہو جائے ۔
بس ایسی تلاش نہیں کرنی ۔ اب ٹھہرنے کا وقت ہے ۔ اس لئے زیادہ دقّت میں نہ پڑو ۔ اور زیادہ بھاگم دوڑ نہ کرو ۔ آپ کو گھر ہی میں ملے گا :
Fools may aimless roam
Loved and lovers meet at home .
آپ بھاگے چلے جا رہے ہو ۔ اب آرام سے بیٹھو ۔ بات گھر کی گھر میں ہی مل جائے گی ، تمہارے سامنے آ جائے گی ۔ اب بھاگنے کی بات نہیں ہے ۔
حضرت واصف علی واصف ؒ
( گفتگو 3 صفحہ : 215 تا 218 )
No comments:
Post a Comment