Thursday, September 17, 2020

کام کی باتیں

درخت پراوقات سے زیادہ پھل لگ جائیں تو اس کی ڈالیاں ٹوٹنا شروع ہو جاتی ہیں

انسان کو اوقات سے زیادہ مل جائے تو وہ رشتوں کو توڑنا شروع کر دیتا ہے۔ انجام آہستہ آہستہ درخت اپنے پھل سے محروم ہو جاتا ہے۔

الفاظ کا چناؤ سوچ سمجھ کر کریں جب آپ بات کر رہے ہوتے ہیں تو آپ کے الفاظ، آپ کے خاندان کا پتہ، مزاج اور آپ کی  تربیت کا پتہ دے رہے ہوتے ہیں۔

بچہ بڑا ہو کرسمجھ جاتا ہے کہ ابا کی پابندیاں ٹھیک ہی تھیں اور بندہ مرنے کے بعدسمجھ جائے گا کہ اس کے رب کی پابندیاں ٹھیک تھیں

زندگی کوئی چائے کا کپ تھوڑی ہوتی ہے کہ ایک چمچہ شکر ملا کر ذائقے کی تلخی کو دور کر دیا جائے زندگی کو تو عمر کے آخری لمحے تک گھونٹ گھونٹ پینا پڑتا ہے چاہے تلخی کتنی زیادہ کیوں نہ ہو جائے

تہجد پڑھتے ہیں مگر اپنے بھائی سے بول چال نہیں رکھتے ہر نیک کام کرتے ہیں مگر غیبت نہیں چھوڑتے اپنی نیکیاں ایسی تھیلی میں جمع نہ کریں جس میں سوراخ ہو

اگر تمہیں ایک دوسرے کے اعمال کا پتہ چل جائے تو تم ایک دوسرے کو دفن بھی نہ کرو
 اللہ نے تمہارے عیب چھپا رکھے ہیں اس پر شکر ادا کرو اور دوسروں کے عیبوں کو بھی چھپانے کی عادت ڈالو کیونکہ برائیاں آپ میں بھی ہیں اور زبانیں دوسروں کے پاس بھی ہیں

*کچھ لوگ اپنے لئیے ساری ساری رات جنت کی دعائیں مانگتے ہیں لیکن دوسروں کی زندگی انہوں نے جہنم بنائی ہوئی ہوتی ہے

ہم کسی کےدل میں جھانک نہیں سکتے یہ جان نہیں سکتے کہ کون ہمارے ساتھ کتنا مخلص ہے لیکن وقت اور روئیے جلد ہی یہ احساس دلا دیتے ہیں

اپنی طرف سے بھرپور کوشش کیجئیے سخت محنت کیجئیے طریقہ صحیح اور جائز اختیار کیجئیے دعا کیجئیے پر امید رہئیے اور نتیجہ اللہ تعالی پر چھوڑ دیجئیے

زبان دراز لوگوں سے ڈرنے کا کوئی فائدہ نہیں وہ تو شور ڈال کر اپنی بھڑاس نکال لیتے ہیں لیکن ڈرو ان لوگوں سے جو سہہ جاتے ہیں کیونکہ وہ معاملہ اللہ کے سپرد کر دیتے ہیں جہاں ناانصافی کی گنجائش نہیں ہوتی وہاں دیر ہےاندھیر کبھی نہیں

اگر آپ سوچ رہے ہیں کہ.... ہر چیز آپ کے ہاتھوں سے نکل رہی ہے اور حالات آپ کے موافق نہیں ہیں تو ایک دفعہ اس درخت کے بارے میں ضرور سوچنا جو ایک ایک کر کے اپنے تمام پتے کھو دیتا ہے لیکن پھر بھی کھڑا رہتا ہے اس امید پر کہ... بہار کے دن آئیں گے

مجھے اتنا عجیب لگتا ہے ناں... کہ لوگ ہماری زندگی کا ایک صفحہ پڑھ کے ہمارے بارے میں پوری کتاب خود ہی لکھ لیتے ہیں.

کوئی یہ کیسے سوچ سکتا ہے کہ حساب نہیں ہوگا کہ وہ بخشا جائے گا یاد رہے حساب دینا ہوگا ایک ایک آہ کا، آنسو کا، تڑپ کا، بے حسی کا اور بے رحمی کا حقوق اللہ کے بعد حقوق العباد کا معاملہ بھی بہت سخت ہے
افسوس!
کچھ نہیں... سبھی لوگ یہ بات بھلائے بیٹھے ہیں

No comments:

Post a Comment