Friday, October 9, 2020

اخلاق کا بلند ترین درجہ

ایک غریب دیہاتی، بارگاہ رسول صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم  میں، انگوروں سے بھری ایک رکابی کا تحفہ پیش کرنے کیلئے حاضر ہوا۔
رسول صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم  نے رکابی لی، اور انگور کھانے شروع کیئے۔
پہلا دانہ تناول فرمایا اور مُسکرائے۔
اُس کے بعد دوسرا دانہ کھایا اور پھر مُسکرائے۔
اور وہ بیچارہ غریب دیہاتی، آپ کو مسکراتا دیکھ دیکھ کر خوشی سے نہال۔۔۔
صحابہ سارے منتظر، خلاف عادت کام جو ہو رہا ہے کہ ہدیہ آیا ہے اور انہیں حصہ نہیں مل رہا۔۔۔
رسول علیہ السلام، انگوروں کا ایک ایک دانہ کر کے کھا رہے ہیں اور مسکراتے جا رہے ہیں۔
میرے ماں باپ آپ پر فدا ہوں۔۔۔۔ آپ نے انگوروں سے بھری پوری رکابی ختم کر دی۔۔
اور آج صحابہ سارے متعجب!
غریب دیہاتی کی تو عید ہو گئی تھی۔۔۔۔ 
خوشی سے دیوانہ۔۔۔ خالی رکابی لیئے واپس چلا گیا۔ 
صحابہ نہ رہ سکے۔۔۔۔ ایک نے پوچھ ہی لیا، 
یا رسول اللہ؛ آج تو آپ نے ہمیں شامل ہی نہیں کیا؟
رسول صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم  مسکرائے اور فرمایا؛  
تم  لوگوں نے دیکھی تھی اُس غریب کی خوشی؟
 میں نے جب انگور چکھے ۔۔۔۔ تو پتہ چلا کہ کھٹے ہیں۔ 
مجھے لگا کہ اگر تمہارے ساتھ یہ تقسیم کرتا ہوں تو ہو سکتا ہے تم میں سے کسی سے  کچھ ایسی بات  یا علامت ظاہر ہو جائے، جو اس غریب کی خوشی کو خراب کر کے رکھ دے۔ 
(اور  بیشک آپ اخلاق کے  بلند ترین درجہ پر ہیں)❤️

No comments:

Post a Comment