*اوناسس* ایک یونانی تاجر تھا
دنیا کی سب سے بڑی جہاز رانی کمپنی کا مالک تھا.
زیتون کا کاروبار کرتا تھا..
اسے دنیا کے امیرترین شخص کا اعزاز حاصل تھا.
اسکو ایک عجیب بیماری لگی تھی جس کی وجہ سے اسکے اعصاب جواب دے گۓ تھے...
یہاں تک کہ آنکھوں کی پلکیں بھی خود نہیں اٹھا سکتے تھے
ڈاکٹر آنکھیں کھولنے کے لیے پلکوں پر سولیشن لگا کر اوپر چپکا دیتے تھے..
رات کو جب آرم کرتےتو سولیشن اتار دیتے..
تو پلکیں خودبخود نیچے گرجاتی صبح پھر سولیشن لگا دیتے، ایک دن اس سے سب سے بڑی خواھش پوچھی گئی تو کہا کہ
"صرف ایک بار اپنی پلکیں خود اٹھا سکوں چاھے اس پر میری ساری دولت ھی کیوں نہ خرچ آجاۓ"، اللہ اکبر. صرف ایک بار پلکیں خود اٹھانے کی قیمت دنیا کا امیر ترین شخص اپنی ساری دولت دیتا ہے؟ ھم مفت میں ان گنت بار پلکیں خود اٹھا سکتے ھیں...
دل ایک خود کار مشین کی طرح بغیر کسی چارجز کے دن میں
ایک لاکھ 3 ھزار 680 مرتبہ دھڑکتا ہے...
آنکھیں 1کروڑ 10لاکھ رنگ دیکھ سکتی ھیں...
زبان، کان، ناک، ھونٹ، دانت، ھاتھ، پاؤں، جگر، معدہ، دماغ، پھیپھڑے پورے جسم کے اعضاء آٹومیٹک کام کرتے ھیں
ایسے کریم رب کی ھر نعمت کا شکر کرنا اور اسکو راضی کرنے کی پوری کوشش کرنی چاہیے.
میرے عزیز محترم آج ھمارے پاس وقت ھے ھم اللہ کریم کا ذکر ، شکر ادا کرلے اور اس کی مخلوق کی بے لوث خدمت کرلے
بعد میں عمر بھر قبر میں پچھتاوا ھی پچھتاوا ھے عنیمت جانو اک اک پل کو
اللہ پاک ھمیں عمل کی توفیق بخشے
آمین ثمہ آمین ۔۔
No comments:
Post a Comment