سوال
شاہ صاحب !چند سال پہلے شاہ ایک کتاب آئی جس کا نام دی سیکرٹ (The secret) تھا جس کی مصنفہ روانڈا بائر ن ہے۔ اس کتاب میں (law of attraction)کشش کے قانون کی بات کی گئی ہے ۔دنیا میں اس نظریے کے بارے میں بہت بات کی جاتی ہے کہ انسان جو کچھ سوچتا ہے کیا وہ واقعی قانونِ کشش سے اس کی طرف راغب ہوجاتا ہے؟بعض افراد کے ساتھ برا ہی ہو تا چلاجاتا ہے اور بعض افراد قسمت کے دھنی ہو تے ہیں ؟کیا انسان کے گمان میں کیا اتنی طا قت ہے کہ وہ اپنے مستقبل کو اس کی بدولت بہتر بناسکے؟
سرفراز شاہ صاحب
جی ہا ں یقینی طور پروہ طاقت موجود ہے۔دُعا کو ہمارے دین میں بڑی اہمیت حاصل ہے اور اس کو عبادت کا مغز کہا گیا۔ غیر مسلم اس پر تحقیق کرتے رہےاور بالآخرانہوں نے ایک تھیوری بنا لی کہ دعا کیسےپوری کیسے ہے تو ان کا کہنا یہ تھا کہ ہمارے اِردگرد ایک مادہ پھیلا ہو ا ہے جب ہم ایک ہی چیز بار بار کہتے ہیں اور سوچتے ہیں تو ہمارے جسم سے نکلنے والی وائبریشن ہمارے ارگرد کے پھیلے ہو ئے ماحول کو وہی شکل دے دیتی ہے تو یوں ہم کہتے ہیں کہ دعا قبول ہو گئی ہے اور سائنس اسی بات کی توجیہ پیش کر رہی ہے ۔یہ جو آپ لا آف اٹریکشن کی بات کر رہے ہیں اگر ہم مذہب سے باہر نکل کر اس کی بات کریں تو بات یہ ہے کہ ہم میں سے ہر انسا ن چاہے وہ نیک ہو یا گنا ہ گا ر سب کے جسم میں ایک کرنٹ ہے جو کہ ( static charge)کہلاتا ہے وہ عام طور پر 3.5والٹ سے 5والٹ تک ہو تا ہے جس قدر ہماری توجہ مرکوز کرنے کی صلاحیت اور مثبت سوچ بہتر ہو گی اس قدر انسان کی وولٹیج بہتر ہو گی اور اس کے ذریعے سے ہماری جسم میں ایک میگنیٹ فیلڈ تشکیل پاتا ہے جس کو(Aura) کہتے ہیں ۔اس کی لہریں ہر وقت نکلتی رہتی ہیں اور وہ اِردگرد کی چیزوں پر اثر انداز ہو تی ہیں جیسی وہ لہریں ہوں گی ویسے ہی اس کے اثرات مرتب ہو تے ہیں ۔یہ جو کہا جاتا ہے کہ "اپنی سوچ مثبت رکھیں تو آپ کامیاب ہو جائیں گے "یہ زندگی گزارنے کا سنہرا اصول ہے کہ اگر میری سوچ مثبت ہے حتی کہ منفی چیزوں کو بھی مثبت انداز میں دیکھتا ہوں مثال کے طور پر ایک آدمی آیا اور وہ مجھے بٹور کر چلا گیا اب اس پر دوطرح کی سوچ ہو سکتی ہے کہ میں فورا اس کے بارے میں برے الفاظ کہہ دوں یا پھر میں زور سے قہقہہ لگاؤں اور کہوں کہ کیا سمارٹ آدمی تھا ،کس طرح مجھے بے وقوف بنا گیا ۔اس سے میرے اندر منفی سوچ پیدا نہیں ہو تی بلکہ مثبت شوچ پیدا ہوگی اور اس کا اثر دوسرے لوگوں پر ہو گا ۔وہ میرے لیے کشش محسوس کریں گے کہ وہ میرے پاس آئیں اور مجھ سے بات چیت کریں ۔جس آدمی کے لیے آپ کے دل میں محبت یا کشش پیدا ہو جاتی ہے وہ آدمی آپ کو کام نہ بھی کہے لیکن آپ جانتے ہوں کہ ا اس آدمی کا یہ کام اٹکا ہو ا ہے توآپ خاموشی سے وہ کردیں گے ۔لا ءآف اٹریکشن کی بنیا د اس بات پر ہے کہ آپ کتنے مثبت رہتے ہیں اور اب ہم اس سائنس کو دین کی طرف لے کرجاتے ہیں ۔میں قرآن کی آیت کا مفہوم بیان کر رہا ہوں کہ رب تعالی نے حضرت محمد ﷺکومخاطب کرتے ہو ئے فرمایا کہ آپ نرم مزاج ہیں اس لیے لوگ آپ کی طرف آتے ہیں اگر آپ سخت مزاج ہو تے تو لوگ آپ سے دور بھاگ جاتے ۔
تا ریخ ہمیں بتا تی ہے کہ مسلم یا غیر مسلم ایک بات پر متفق ہیں کہ آپ ﷺکے اندربے پناہ کشش موجود تھی ۔آپ ﷺ کی شخصیت کے تمام اوصاف دیکھ لیں وہ سب مثبت ہیں ۔اگر آپ دین اور دنیا میں کامیابی چاہتے ہیں تو بہت آسان سا نسخہ ہے کہ سیرت نبوی ﷺکی پیروی کر لیں ۔آپ بہترین کامیاب آدمی ہوں گے ۔اس کی وجہ یہ ہے کہ جب آپ سیرت نبوی ﷺکی پیروی کرتے ہیں تو آپ بہت مثبت انسان بن جاتے ہیں ۔آپ کا دشمن بھی آپ سے بھلائی کی توقع کرتا ہے اور یوں آپ چھا جاتے ہیں ۔
No comments:
Post a Comment