حضرت شاہ شمس تبریزی رحمتہ الله علیہ فرماتے ہیں قرآن مجید کو پڑھنے والا ہر شخص قرآن مجید کو اپنے فہم و ادراک کی گہرائی کے مطابق ہی سمجھ پاتا ہے قرآن مجید کی فہم کے چار درجات ہیں
پہلا درجہ ظاہری معانی ہیں اور زیادہ تر اکثریت اسی پر قناعت کئے ہوئے ہے دوسرا درجہ باطنی معانی کا ہے
تیسرا درجہ ان باطنی معنوں کا بطن ہے اور چوتھا درجہ اس قدر عمیق معنوں کا حامل ہے کہ زبان ان کے بیان پر قادر نہیں ہوسکتی چنانچہ یہ ناقابلِ بیان ہیں
علماء و فقہاء جو شریعت کے احکامات پر غوروخوض کرتے رہتے ہیں یہ پہلے درجے پر ہیں دوسرا درجہ صوفیہ کا ہے تیسرا درجہ اولیاء کا ہے چوتھا درجہ صرف انبیاء مرسلین اور ان کے ربانی وارثین کا ہے پس تم کسی انسان کے اللہ تعالیٰ کے ساتھ تعلق اور اس تعلق کی نوعیت کو اپنے قیاس سے جاننے کی فکر نہ کیا کرو۔ ہر شخص کا اپنا اپنا راستہ ہے اور اظہارِ بندگی کی ایک اپنی نوعیت ہے اللہ بھی ہمارے الفاظ و اعمال کو نہیں بلکہ ہمارے دلوں کو دیکھتا ہے یہ مذہبی رسوم و رواج بذاتِ خود مقصود نہیں ہیں اصل چیز تو دل کی پاکیزگی ہے.
No comments:
Post a Comment