Thursday, October 29, 2020

اللّٰہ اور بندے کا تعلق

اللہ اور بندے کا ساتھ دائمی ہے بےشک باقی سہارے وقتی ہیں تلخ سچائ جیسے دنیا میں آیا تنہا تو اسے جانا بھی اکیلے ہی ہے 
زندگی اکیلے گزاری نہی جا سکتی کسی نہ کسی کا ساتھ ضروری ہے 
ایک شہر سے دوسرے شہر کا سفر درپیش ہو تو بھی انسان رفاقت کا متمنی ہوتا ہے آخر کتنی دیر خود فراموشی میں گزارا جا سکتا ہے کتنی دیر باہر کے مناظر دیکھے جا سکتے ہیں کتاب پڑھتے پڑھتے بھی کسی انسان کو پڑھنے کی طلب ہو تی ہے کچھ کھاتے پیتے بھی کسی دوسرے وجود کی تلاش رہتی ہے 
انسان معاشرتی حیوان ہے اسے اپنے جیسے چاہیئں جن کے ساتھ وہ زندگی کا لمبا سفر گزار سکے کسی برے وقت میں دل جوئ پا سکے اپنے دکھ درد بیان کر سکے 
جو کہتے ہیں انہیں کسی کی کوی ضرورت نہی وہ تنہا خوش ہیں اصل میں وہ خود کو تسلی دے رہے ہوتے ہیں بس وہ کچھ لوگوں کے رویوں سے اکتا کے ایسا کہ رہے ہوتے ہیں بہت سی تلخیوں کا زائقہ چکھ کے بول رہے ہوتے ہیں 
لیکن جیسے ہی ان کا درد محسوس کیا جاتا ہے ان کا دکھ سنا جاتا ہے تو وہ ایسے بچے کی مانند ہو جاتے ہیں جسے من پسند کھلونا مل گیا ہو اور اسے اپنی خوشی چھپائ نہ جا رہی ہو 
بعض اوقات یہ تعلق درد بانٹنے کے بجاے درد دے بھی جاتے ہیں جو انسیت اور اپنائیت محسوس ہوتی ہے وہ ایک دم بیگانگی میں تبدیل ہونے لگتی ہے 
جو آغازمیں پرجوش انداز ہوتا ہے وہ سردمہری میں بدلنے لگتا ہے لاپرواہی اور نظر اندازی سہنا پڑتی ہے جو توجہ حاصل ہوتی ہے وہ کم ہو جاتی ہے تو ایسے میں آپ کو سوچنا ہے یہ ساتھ دائمی نہی تھا اس سفر میں اپ کا اور اس کا ساتھ اتنا ہی تھا بجاے رونے دھونے اور قسمت کو کوسنے کے آپ اسے مثبت انداز میں سوچیں 
جتنا وقت آپ نے ایک دوسرے کو دیا اپنا دکھ درد بانٹا خوشیاں غم شئیر کیے وہی انمول لمحے تھے اب اس سے زیادہ آپ کو نہی مل سکتا اس لیے ماتم روک دیں ہر وقت روتی شکل اور بیزاری بنا کے موت کا خیال نہ سوچیں
اللہ اور بندے کا جو تعلق ہے اسے سوچیں اسے مظبوط کریں جو ملا وہ ایک سنگ میل تھا منزل تو آگے ہے ویہاں تک جانے تک جو راستہ طے ہونا کوی نہ کوی دوسرا ہمسفر مل جانا حرف آخر کوی بھی نہی کم از کم اس دنیا میں۔

No comments:

Post a Comment