سوال: دل سے بندھے رشتے جب بار بار تکلیف دیں تو ان کو ہر بار کیسے معاف کریں ؟
محترم سرفراز شاہ صاحب
فرض کریں کہ آپ کا گھر دو کمروں کا ہے جہاں پر آپ کے ساس سسر نے بھی رہنا ہے ،آپ دونوں میاں بیوی اور بچوں نے بھی رہنا ہے۔آپ تنگی سے زندگی گزار رہے ہیں تو آپ کی سب سے پہلی کوشش ہو گی کہ بڑا گھر لے لیا جائے۔ جب ہمیں معلوم ہے کہ یہ سب ہمارے دل چھوٹاہو نے کی وجہ سے ہو رہا ہے تو دل کو بڑا کر لیں ،یہ بڑا سادہ سا جواب ہے ۔ایک بات یاد رکھیں کہ ہمارے امام اعظم حضرت محمد وﷺنے کبھی کسی کی زیادتی یا ظلم کا بدلہ نہیں لیا توہمیں بھی ان کی تقلید کرنی چاہیے ۔تقلید کا مطلب ہے کہ ایک انسان گیلی زمین پر پاؤں رکھتے ہو ئے خشک قطعہ پر پہنچ جائے تو گیلی زمین پر اس کے قدموں کے نشان پر اپنا پاوں رکھتے ہو ئے آپ بھی وہاں پہنچ جائیں گی ۔اس کو اس طرح بھی دیکھ سکتے ہیں کہ جب ہم اپنی زرعی زمین سے بہت اچھی فصل لینا چاہتے ہیں تو زمین پر بہت گہرا ہل چلاتے ہیں ،اس کے بعد بیج ڈالتے ہیں ۔زمین کو گہرائی سے پھاڑتے ہیں بہ ا لفاظ دیگر زمین کو زخمی کرتے ہیں ۔یہ بات سمجھ لیں کہ دِل جب خلق خدا کی باتوں سے زخمی ہو تا ہے تووہاں گھاؤ لگتے ہیں۔رب کے قریب وہی آدمی ہوتا ہے جس کے دل میں گھاؤ زیادہ لگے ہو تے ہیں ۔جتنے بھی ولی اللہ گزرے ہیں کیوں کہ ان کی بیویاں بہت تند خو اور سخت مزاج تھیں تو ان کے دل پر گھاؤ لگتے رہے ،وہ صبر کرتے رہے تو اللہ پاک نے انہیں انعام دیااور اسی لیے وہ اللہ کے قریب ہو گئے۔جب بھی کو ئی آپ کے ساتھ ایسا سلوک کرے تو بس مسکرائیے۔آپ دیکھیں گے کہ وہی لوگ کچھ عرصے میں آپ کے مرید ہو جا ئیں گے ۔
No comments:
Post a Comment