"مال ودولت کی حقیقت" اور تعلق مع القرآن۔۔۔
1۔ لبنان کا سب سے مالدار آدمی ایمیل البستانی تھا۔ اس نے اپنے لئے ایک خوبصورت علاقے میں جوکہ بیروت کے ساحل پر تھا، قبر بنوائی، اس کے پاس اپنا ذاتی جہاز تھا اور جب دھماکہ ہوا تو وہ جہاز سمیت سمندر میں ڈوب گیا ، لاکھوں ڈالر خرچ کرنے کے بعد اس کے جہاز کا پتہ تو چل گیا لیکن لاش نہیں ملی تاکہ اسے اس قبر میں دفن کیا جائے، جو اس نے خود بنائی تھی۔
2۔ برطانیہ کا ایک بہت بڑا مالدار آدمی ایک یہودی "رود تشلر" تھا۔ وہ اتنا دولتمند تھا کہ کبھی کبھی حکومت اس سے قرض لیتی تھی۔ اس نے اپنے عظیم الشان محل میں ایک کمرہ اپنی دولت رکھنے کے لئے مختص کیا تھا جو کہ ہر وقت سیم وزر سے بھرا رہتا تھا۔ ایک دفعہ وہ اس کمرے میں داخل ہوا اور غلطی سے دروازہ بند ہوا۔ دروازہ صرف باہر سے کھل سکتا تھا اندر سے نہیں ۔اس نے زور زور سے چیخ وپکار شروع کی لیکن محل بڑا ہونے کی وجہ سے کسی نے اس کی آواز نہ سنی۔ اس کی عادت یہ تھی کہ وہ کبھی کبھی بغیر کسی کو بتائے کئی کئی ہفتے گھر سے غائب رہتا تھا۔ جب وہ کسی کو نظر نہ آیا تو گھر والوں نے سوچا کہ حسب عادت کہیں گیا ہو گا۔
وہ برابر چیختا رہا یہاں تک کہ اسے سخت بھوک اور پیاس لگی، اس نے اپنی انگلی کو زخمی کیا اور کمرے کی دیوار پر لکھا "دنیا کا سب سے مالدار آدمی بھوک اور پیاس سے مر رہا ہے"
اس کی لاش کئی ہفتے بعد دریافت ہوئی۔
*یہ پیغام ہے، ان لوگوں کے لئے جو سمجھتے ہیں کہ* مال و دولت ہی ہر مشکل کاحل ہے اور دنیا کی ہرضرورت اس سے پوری کی جا سکتی ہے۔
*دنیا سے جانا ایک بڑا حادثہ ہے لیکن ہم نہیں جانتے کہ کب؟ ، کیسے؟ اور کہاں جانا ہے؟*
*انسان سفر پر جاتا ہے اور پھر واپس آتا ہے، گھر سے باہر جاتا ہے اور پھر لوٹتا ہے لیکن جب دم نکل جائے تو پھر کوئی لوٹنا نہیں ہے۔*
*مبارکباد کے قابل ہیں وہ لوگ جو کسی پر ظلم نہیں کرتے، نہ کسی سے نفرت کرتے ہیں، نہ کسی کا دل زخمی کرتے ہیں اور نہ اپنے آپ کو کسی سے برتر سمجھتے ہیں اس لئے کہ سب کو جانا ہے۔*
*ایک آدمی ٹیکسی میں بیٹھا تو دیکھا کہ ڈرائیور قرآنِ مجید سن رہا ہے اس نے پوچھا کیا کوئی آدمی مرا ہے؟ اس نے کہا، ہاں ہمارے دل مر چکے ہیں۔*
*قیدی اس لئے قرآنِ مجید مانگتا ہے کہ قید تنہائی میں اس کا ساتھی بنے۔
* مریض ہسپتال میں اس لئے قرآنِ کریم مانگتا ہے تاکہ الله تعالیٰ اس کے مرض کو دور کرے۔
* اور مردہ قبر میں تمنا کرے گا ، کاش میں قرآنِ مجید پڑھتا تو آج میرا غمخوار ہوتا۔
اور آج نہ ہم قیدی ہیں، نہ مریض ہیں اور نہ مرے ہوئے ہیں کہ قرآنِ کریم کی تمنا کرے، بلکہ قرآنِ مجید آج ہمارے ہاتھوں میں ہے، آنکھوں کے سامنے ہے، تو کیا ہم اس بات کا انتظار کریں کہ ہم ان مصیبتوں میں سے کسی ایک مصیبت میں گرفتار ہو جائیں اور پھر قرآنِ مجید کو طلب کریں؟
اے الله قرآنِ مجید کو ہمارے دلوں کی بہار، سینوں کا نور ، عیوب کا پردہ پوش، نفوس کا مددگار، قبر کا ساتھی اور روز محشر میں سفارشی بنا دیں۔ آمین۔ 🤲🏻
"قرآنِ مجید کی قدر کیجئے"
No comments:
Post a Comment