خواتین و حضرات!...
انصاف سے کام لیں تو کچھ کمی نہیں چھوڑی کسی نے، ایک اُس نے کہا تو ایک آپ نے... اور آپ کی آوازیں اونچی ہونے لگ گئیں!
اور کہانی توڑ پھوڑ کرنے تک پہنچ گئی؛
ایک حریم خاک میں ملی تو کئی حرمتیں ٹوٹ گئیں!
محترمہ!...
کاش آپ اپنے ہمسفر کی ذہنی پریشانیوں کو کم ہونے دیتیں اور پھر اپنی باتیں، آرام و سکون اور محبّت کی چاشنی کے ساتھ اُسے سناتیں. وہی باتیں جو آپ نے چیخ کر کیں اور اُس کو ایک بھی سنائی نہ دی!
شاید آپ کے ہمسفر کی باتیں منطق سے ہٹ کر اور تھکاوٹ کے باعث تھیں لیکن آپ کا کام بھی درست نہ تھا!
کیا آپ کا دھیان اپنے بچّوں کی جانب ہے کہ جو خود سے پوچھ رہے ہیں:
"مطلب ایسا کیا ہوا ہے کہ امی ابو اتنی اونچی آواز میں ایک دوسرے سے بات کر رہے ہیں!! کیا وہ ایک دوسرے کی آواز نہیں سُن پا رہے؟؟"
اور وہ بھی آپ سے سیکھتے ہیں کہ بات سنانے کے لیے، چیخیں اور حُرمتیں توڑیں...
گھر میں عکس العمل دِکھاتے وقت دو باتوں کا خیال رکھنا چاہیے؛
1ـ ہمارے بچّوں کی نگاہیں کہ جو اپنا مستقبل ہمارے کاموں میں دیکھ رہے ہیں.
۲ـ ہماری زندگی کا ذائقہ کہ جو وقت کے ساتھ ساتھ کڑوا ہوتا چلا جا رہا ہے!
No comments:
Post a Comment