تحریر: _گلزیب فاطمہ_
میں حال میں بیٹھی چاۓ پی رہی تھی کے اچانک دروازے پر دستک ہوئی جب دیکھا تو سامنے وہ کھڑا تھا
ذولید تم! تم یہاں کیا کر رہے ہو آنے سے پہلے فون تو کر دیتے ؟
ہاں !
وہ تم سے ملنا تھا کچھ کہنا تھا .
اچھا آؤ اندر آؤ کیا بات ہے؟
کیا ہوا چپ کیوں ہو ؟
میری شادی ہے اگلے ہفتے آفرین .
کچھ پل کے لئے لگا جیسے پیرو کے تلے سے زمین نکل گئ
کیا ؟
ہاں بس یہی کہنے آیا تھا میں شادی کر رہا ہوں ،
کس سے ؟
امی کی بھتیجی سے بہت اچھی لڑکی ہے گھر پر سب کو پسند ہے.
اور میں ؟ میرا کیا ؟
میرے گھر والے زیادہ انتظار نہیں کر سکتے میں مجبور ہوں یار تم تو سمجھوں.
کیا کیا سمجھوں میں ؟
تم تو مجھ سے محبت کرتے ہو نا تو شادی کسی اور سے کیسے کر سکتے ہو کیا تہمیں میری فکر نہیں ہے میں کیا کرو گئ تم بن .
میں بھی محبت کرتا ہوں تم سے پر ؟
پر کیا پر ؟
پر ہر محبت کرنے والے کی قسمت میں مل جانا ہی تو نہیں ہوتا میں نے بہت کوشش کی پر گھر والے نہیں مانے اب تم ہی بتاؤ میں کیا کرو ؟
اب یہ بھی میں ہی بتاؤ کے تم کو کیا کرنا ہے.
چلو ٹھیک ہے میں نے سوچ لیا ہے مجھے کیا کرنا ہے.
مطلب ؟
مطلب یہ کے چلو سب کچھ چھوڑ کر میرے ساتھ چلو ہم دونوں سب سے دور اپنی نیی زندگی بنا لے ہم گھر سے باگ کر شادی کر لیتے ہیں، آفرین تم میرے ساتھ چلو گئ نا ؟
یہ کیسی باتیں کر رہے ہو تم ذولید میں ایسا کچھ نہیں کرو گئ!
میری محبت پاک ہے تمہارے لئے پر اس کا مطلب یہ نہیں کے میں میرے گھر والوں کی اذیت خراب کر دو میں ایسا کچھ نہیں کرو گئ سمجھے تم.
ہاں! تمہارے گھر والوں کی اذیت اذیت اور میرے گھر والے ان کا کیا آفرین ؟ جس طرح تم اپنے گھر والوں کو دکھ نہیں دے سکتی میں بھی نہیں دے سکتا.
مجھے یہی کہنا تھا اب میں چلتا ہوں.
اور وہ جانے کے لئے مڑ گیا.
آفرین نے پیچھے سے اس کو آوازہ دی اور اس سے پوچھا
کیا یہی تھی میرے لئے تمہاری محبت ؟
ذولید! نے جواب دیا ہا یہی ہے میری محبت جتنی پاک تم مجھ سے محبت کرتی ہوں اتنی ہی پاک محبت.
آفرین! اچھا تو کیا ہے تمہارے لئے پاک محبت کا مطلب ذولید؟
ذولید! اس نے کچھ نہیں کہا اور چلا گیا.
بہت وقت گزرتا گیا ذولید نے شادی کر لی آفرین اپنی زندگی میں مصروف رہنے لگی وقت کے ساتھ ساتھ بہت کچھ بدل گیا مگر آج بھی آفرین کو اس بات کا دکھ تھا کے ذولید نے اس کے سوال کا جواب کیوں نہیں دیا کیا یہی تھی اس کی محبت؟ کیا اس نے کبھی مجھ سے محبت نہیں کی ؟ کیا وہ میرے ساتھ وقت گزر رہا تھا ؟
کیا میں اس کا ٹیم پاس تھی ؟
مگر اس کے خود کے پاس بھی اپنے کسی سوال کا جواب نہیں تھا.
دو سال گزر گئے آفرین کچھ لکھ رہی تھی کے اچانک اس کو فون کی گھٹی سنوئی دی اس نے فون لیا اور دوسری طرف سے جو آوازہ آئی تو وہ خاموش ہو گئ.
آفرین میں.... میں ذولید!
تم..... تم نے کیوں فون کیا ؟
تمہارے سوال کا جواب دینے کے لئے! تم نے پوچھا تھا نا کے کتنی پاک محبت ہے مجھے تم سے اس کا جواب دینے کے لئے.
اتنے وقت بعد یاد آیا جواب تم کو ذولید.
ہا! میری بیٹی ہوئی ہے آج اور آج ہی مجھے اس سوال کا جواب مل گیا آفرین!
اچھا تو کیا ہے جواب اس سوال کا ؟
میری محبت تم سے اتنی پاک ہے آفرین، کہ میں نے تمہارے نام سے میری بیٹی کا نام رکھ لیا.
وہ چپ بس سن رہی تھی آج بس ذولید بول رہا تھا.
میں کبھی تمہارے ساتھ وقت نہیں گزر رہا تھا نا ہی ٹیم پاس کر رہا تھا میں تم سے بہت محبت کرتا ہوں آفرین کل بھی کرتا تھا آج بھی کرتا ہوں اور ہمیشہ کرو گا پتا ہے آفرین میں ہمیشہ اللہ پاک سے دعا کرتا تھا! کہ اے اللہ میں آفرین سے بہت محبت کرتا ہوں ہمیشہ اس کو خوش دیکھنا چاہتا ہوں
اللہ اگر میں اس کے حق میں بہتر نہیں ہوں تو مجھے اس سے دور کر دے!
اور جس دن میری شادی کہی اور ہو گئ اس دن مجھے پتا چل گیا کے میں تمہارے حق میں بہتر نہیں تھا پر میری محبت تمہارے لئے پاک تھی بہت پاک اتنی پاک کے میں نے تمہارے نام سے میری بیٹی کا نام رکھ لیا !
اگر میں تمہارے ساتھ وقت گزر رہا ہوتا ٹیم پاس کر رہا ہوتا تو کبھی بھی اپنی بیٹی کا نام تمہارے نام سے نہیں رکھتا
کیوں کے کوئی بھی مرد کبھی اس عورت کے نام سے اپنی بیٹی کا نام نہیں رکھتا جس کو وہ صرف ضرورت سمجھ کر استعمال کرے!
تم میری زندگی ہو آفرین اب تمہارا نام لینے کے لئے مجھے کسی کی آجازت کی ضرورت نہیں اب میں دن میں ہزا بار تم کو پکارتا ہوں اتنی پاک محبت کرتا ہوں میں تم سے
مجھے بس یہی کہنا ہے آفرین آج کے بعد کبھی کال نہیں کرو گیا کبھی بات نہیں ہو گئ ہماری پر میں ہمیشہ تم سے محبت کرو گیا ہمیشہ!
کچھ پل کے لئے دونوں طرف خاموشی تھی وہ جاتا تھا کے آفرین رو رہی ہے اور کہی نا کہی اس کی آنکھوں میں بھی آنسوں تھے پر اس نے فون بند کر دیا.
آفرین بہت دیر تک خاموش وہی کھڑی رہی اور یہ سوچ رہی تھی! کیا سچ میں اس کو مجھ سے اتنی محبت تھی؟
اور میں کبھی سمجھ نہیں سکی.
محبت کا مطلب مل جانا ہی نہیں ہوتا! اپنی محبت کی خوشی کے لئے اس سے دور چلے جانا بھی محبت ہی ہوتا ہے.
No comments:
Post a Comment