مجھے یاد ہے۔۔
ہمارے گھروں میں جب کوئی باہر سے عورتیں آتیں، امی بیٹوں کو کہتی ہیں، تم ادھر جا کر بیٹھو یہاں خواتین بیٹھیں گی. جس کمرے میں بہنیں سوئی ہوں، بھائیوں کو اجازت نہیں ہوتی تھی کہ بےدھڑک وہاں گھس جائیں، اگر راستے میں کسی عورت کو مدد چاہیئے تو ماں کہتی کہ بیٹا جاؤ، "تمہاری ماں جیسی ہے اس کی مدد کرو"
بیٹا ماں ہی سمجھ کر ایسا کرتا کسی کی جوان بیٹی کو کوئی کام ہوتا تو امی یوں کہتیں "جاؤ تمہاری بہن جیسی ہے، بلکل اس کے جتنی ہی ہے، فلاں کام کر دو، یا وہاں چھوڑ آؤ بیٹے کے دل میں بیٹھ جاتا کہ "میری بھی اتنی ہی بہن ہے ایسی ہی بہن ہے، یہ بھی میری بہن جیسی ہے"
بہنوں کی سہیلیاں گھر آتیں تو ان کا بہنوں ہی کی طرح احترام کیا جاتا منگنیاں ہوجاتی تھیں بیٹوں کو پتا تک نہ ہوتا تھا، شادی ماں کی پسند سے کر لیتے مرتے دم تک نبھاتے خوش رہتے کبھی ڈپریشن نہ ہوتا تھا،
یہ تربیت ہوتی تھی، یہ ہمارا معاشرہ تھا جو ماؤں نے تشکیل دیا تھا اب تو لگتا ہے نئی نسلوں کی مائیں روٹی سالن میں ہی کھو گئی ہیں، وہ تربیت کرنا بھول گئی ہیں
No comments:
Post a Comment