کورونا سے پہلے کے دنوں میں، دبئی میں ایک شاپنگ مال کے ایک بڑے سٹور میں گھومتے ہوئے میں نے ایک دوکان سے چھناک کے ساتھ کچھ ٹوٹنے کی آواز سنی اور ساتھ ہی کچھ شور شرابا اٹھا. وہاں پہنچ کر دیکھا کہ ایک مجمع لگا ہوا ہے اور ایک جما ہوا دوپٹہ پہنے بزرگ خاتون بدحواسی میں فرش سے کانچ اٹھا رہی ہے. نظر آرہا ہے کہ وہ غلطی سے برتنوں کے ریک سے جا ٹکرائی تھی اور درجنوں گلاس، پلیٹیں زمین پر گر کے چکنا چور ہوچکی تھیں.
خاتون کا شوہر، ایک سفید بالوں والا شکستہ سا شخص تھا. باباجی ٹوٹے پھوٹے ٹکڑے اٹھا رہے تھے اور ساتھ ہی پنجابی میں بڑبڑاتے جارہے تھے "وڑ گئے. اب یہ سارے پیسے بھرنے پڑیں گے. چلتے ہوئے دیکھا نہیں جاتا کیا؟"
صاف دکھائی دے رہا تھا کہ بزرگ جوڑا اس طرح تماشا بننے کی وجہ سے شرمندگی سے شرابور تھا، جیسے ان کا دل کررہا ہو کہ زمین پھٹے اور وہ اس میں سما جائیں.
میری آنکھوں میں نمی سی اتر آئ. مجھے اندازہ تھا کہ ابھی کہیں سے سٹور مینیجر گالیاں بکتا ہوا نکلے گا ہزاروں روپے کی ڈیمانڈ کرے گا اور ان کی شرمساری میں مزید اضافہ ہوگا. میں بزرگ جوڑے کی مدد کرنے کے لیے نیچے جھکا. اسی دوران کہیں سے نیلی ٹائی پہنے ہوئے ایک شخص آن پہنچا اور اس نے ٹھوس لہجے میں کہا "پریشان مت ہوں، آپ نے اپنے ہاتھ زخمی کرلیے ہیں. آپ ہسپتال سے مرہم پٹی کرائیں، یہ توڑ پھوڑ ہم سنبھال لیں گے"
بزرگ خاتون نے قدرے حیرانی سے اس کی طرف دیکھا اور کہا "پر یہ تو ہمارے پلے پڑگیا ناں! یہ تو ہمیں بھرنا پڑے گا"
نیلی ٹائی والے شخص نے سر ہلایا اور کہا" کوئی بات نہیں میڈم. میں یہاں کا مینجر ہوں، سب مال انشورڈ ہے، ہم سنبھال لیں گے، بس آپ اپنی فکر کریں "
آپ میں سے جو لوگ یہاں تک پڑھ چکے ہیں، اگر آپ ایک لمحے کے لیے آنکھیں بند کریں اور سوچیں کہ ہمارا رب بھی تو ہمارے ساتھ یہی کرتا ہے. وہ ہمارے دلوں اور جسموں میں پیوست کانچ کے ٹکڑےاور کانٹے نکالتا ہے، اور ہماری لغزشوں سے درگزر کرتا ہے.
یہ وہ وارنٹی ہے جو ایمان کے ساتھ آتی ہے. جو رب کو اپنا پالن ہار ماننے سے ملتی ہے کہ بس وہ ہے اور وہ سنبھال لے گا. جیسے کہ قرآن میں مفہوم ہے، کہ اللہ نے ایمان والوں سے ان کی زندگیاں اور جائیدادیں جنت کے بدلے خرید لی ہیں.
اللہ آپ سب کا حامی و ناصر ہو اور جب ہم زندگیوں میں بہکیں، بھٹکیں, ٹکرائیں، اپنی حماقتوں کے سبب کانچ کے ٹکڑوں کرے اوپر چلتے ہوئے اپنے آپ کو لہو لہان کرلیں تو وہ اس وقت ہم سے درگزر کردے، ہمیں سنبھال لے، ہمیں معاف کردے! بس ہمارا ایمان، ہماری انشورنس کام آجائے. آمین.
No comments:
Post a Comment